حضرتِ سیِّدُنا امامِ حسین رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن
(عساکر ج۴۳ ص۱۴۲ )
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
راکب دوشِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ، جگر گوشۂ مُرتضیٰ، دِل بندِ فاطِمہ، سلطانِ کربلا
سیدالشہدا، امامِ عالی مقام، امامِ عرش مقام، امامِ ہمام، امامِ تشنہ کام، حضرتِ سیِّدُنا امامِ حسین رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن سراپا کرامت تھے حتّٰی کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی وِلادتِ باسعادت بھی با کرامت ہے ۔ سیِّدُنا امامِ حُسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی ولادتِ با سعادت 5 شَعبانُ المُعظَّم 4 ھ کو مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں ہوئی۔ (معجم الصحابہ للبغوی ج۲ ص۱۴ ) حضرت سیِّدی عارِف بِاللّٰہ نورُالدّینعبدُ الرّحمٰن جامیؔ قُدِّسَ سِرُّہُ السّامی’’شَواہِدُ النُّبُوَّۃ’‘ میں فرماتے ہیں :منقول ہے کہ امامِ پاک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی مدّتِ حَمْل چھ ماہ ہے۔ حضرتِ سیِّدُنا یحییٰ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام اور امامِ عالی مقام امامِ حُسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے علاوہ کوئی ایسا بچّہ زندہ نہ رہا جس کی مدّتِ حَمْل چھ ماہ ہوئی ہو۔ وَاللّٰہُ تَعالٰی اَعلَمُ وَرسولُہٗ اَعلَم عَزَّ وَجَلَّ وصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ۔ (شَوا ہِدُ ا لنُّبُوَّۃ ص۲۲۸ )
مرحبا سرورِ عالم کے پِسر آئے ہیں سیِّدہ فاطِمہ کے لختِ جگر آئے ہیں
واہ قسمت! کہ چَراغِ حَرَمین آئے ہیں اے مسلمانو! مبارَک کہ حُسین آئے ہیں
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! 🤲 🌷 صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
آ پ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کامبارَک نام: حسین ، کنیت: ابوعبدُاللّٰہ اورالقاب: سِبطِ رسولُ اللّٰہ اور رَیْحَانَۃُ الرَّسُوْل (یعنی رسول کے پھول ) ہے۔
کیا بات رضاؔ اُس چمنستانِ کرم کی
زَہرا ہے کلی جس میں حسین اور حسن پھول
(حدائق بخشش ص۷۹ )
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! 🌺 صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حسین کے چار حروف کی نسبت سے امام حسین کے فضائل پر 4 فرامین مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ🌷🌺
{ ۱ } حسین (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ) مجھ سے ہے اور میں حسین (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ) سے ہوں ، اللہ پاک اُس سے مَحَبَّت فرماتا ہے جو حسین (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ )سے مَحَبَّت کرے([1]) { ۲ } حسن و حسین (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا ) سے جس نے محبت کی اس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے ان سے دشمنی کی اس نے مجھ سے دشمنی کی([2]) { ۳ } حسن و حسین (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا ) دنیا میں میرے دو پھول ہیں([3]) { ۴ } حسن و حسین (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا) جنتی جوانوں کے سردار ہیں ۔ ([4])
حضرتعلّامہ جامیؔ قُدِّسَ سِرُّہُ فرماتے ہیں : حضرت امامِ عالی مقام سیِّدُنا امامِ حُسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی شان یہ تھی کہ جب اندھیرے میں تشریف فرما ہوتے توآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی مبارَک پیشانی اور دونوں مقدَّس رُخسار (یعنی گال ) سے انوار نکلتے اور قرب و جوارضِیا بار (یعنی اطراف روشن ) ہو جاتے۔ (شَوا ہِدُ ا لنُّبُوَّۃً ص۲۲۸ )
تیری نسلِ پاک میں ہے بچّہ بچّہ نور کا
تُو ہے عینِ نور تیرا سب گھرانہ نور کا
(حدائقِ بخشش ص۲۴۶ )
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
کُنویں کا پانی اُبل پڑا
حضرتِ سیِّدُناامامِ عالی مقام امام حُسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ جب مدینۂ منوَّرہسے مکّۂ مکرّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی طرف روانہ ہوئے تو راستے میں حضرتِ سیِّدنا ابن مطیع رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ سے ملاقات ہوئی ۔ اُنہوں نے عرض کی : میرے کُنویں میں پانی بَہُت کم ہے، براہِ کرم! دُعائے بَرَکت سے نواز دیجئے۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اُس کُنویں کا پانی طلب فرمایا۔ جب پانی کا ڈول حاضِر کیا گیا تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے منہ لگا کر
Comments
Post a Comment