حضرت سیِّدنا حسن بَصْری (رضی اللہ عنہ)🌷🌺🤲

حضرت سیِّدنا حسن بَصْری علیہ رحمۃ اللہ القَوی ایک جلیل القدر تابِعی بُزُرگ ہیں۔ ایک روایت کے مطابق آپ کو 130 صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان سے ملاقات کا شرف حاصل ہے۔ ان میں سے 70 بدری (یعنی غزوۂ بدر میں شرکت کرنے والے) صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان بھی شامِل ہیں۔(تھذیب الاسماء و اللغات،
ج1،ص165، سیرِ اعلام النبلاء،ج5،ص459)

🌹وِلادت: آپ کی وِلادت مدینۂ مُنَوَّرہ میں امیر المؤمنین حضرت سیِّدنا عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کے دَورِ خِلَافت کے آخِری حصّے میں ہوئی۔ 

(سیر اعلام النبلاء،ج5،ص457 ملخصاً)

🌹 حَسَن نام کس نے رکھا؟ وِلادت کے بعد آپ کو امیر المؤمنین حضرت سیِّدنا عمر فاروق ِاعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کی خدمت میں پیش کیا گیا اور انہی کی خواہش پر آپ کا نام ”حَسَن“ رکھا گیا (تذکرۃ الاولیاء،ج1،ص34 ملخصاً) 
کُنْیت: آپ کی کنیت”ابوسعید“ ہے۔

 (سیر اعلام النبلاء،ج5،ص456)

🌹والِدہ ماجِدہ: آپ کی والِدہ ماجِدہ کا نام ”خَیْرَہ“ ہے۔ یہ اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُنا   اُمِّ سلمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی کنیز تھیں۔ 

(سیر اعلام النبلاء،ج5،ص456)

🌹 جب آپ کی والِدہ کسی کام میں مصروف ہوتیں اور آپ رونے لگتے تو اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُنا اُمِّ سلمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا آپ کو چُپ کرانے کے لئے  اپنا دودھ پلا دیا کرتیں۔

(تفسیر روح البیان،ج8،ص354ملتقطاً)

🌹 سیِّدَتُنا اُمِّ سلمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا آپ کے لئے یہ دُعا کیا کرتی تھیں: ”اے اللہعَزَّوَجَلَّ! حسن کو مخلوق کا راہنما بنا دے۔“(مرآۃ الاسرار،ص230) حضرت حسن بَصْری کا پیشہ: ابتدائی دَور میں آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ جواہِرات کی تجارت کیا کرتے تھے لیکن پھر دنیا سے بےرغبت ہو کر فکرِ آخرت میں گوشہ نشینی اختِیار فرما لی۔

 (تذکرۃ الاولیاء،ج1،ص34-35 ملتقطاً)

🌹خوفِ خدا: منقول ہے کہ آپ پر ہمیشہ غم کا غلبہ رہتا اور کبھی ہنستے نہ تھے 

(تفسیرِ قرطبی،ج4،ص115)

🌹گِریہ و زاری میں مصروف رہتے تھے اور کسی نے کبھی آپ کے ہونٹوں پر مسکراہٹ نہیں دیکھی۔ (مرآۃ الاسرار، ص 233)آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ ہر وقت اس طرح سہمے رہتے تھے جیسے انہیں سزائے موت سنادی گئی ہو۔“

(احیاء العلوم،ج4،ص231 ملخصاً)

🌹کنویں سے پانی اُبَل پڑا:کچھ بزرگ آپ کے ساتھ حج کے لئے روانہ ہوئے اور ان میں سے بعض لوگوں کو شدّت سے پیاس لگی۔ راستے میں ایک کنویں پر نَظَر پڑی لیکن اس پر رسّی اور ڈول کچھ نہ تھا۔ جب حضرت حسن بصری علیہ رحمۃ اللہ القَوی سے صورتِ حال بیان کی گئی تو فرمایا: جب میں نماز میں مشغول ہو جاؤں تو تم پانی پی لینا چنانچہ جب آپ نماز کے لئے کھڑے ہوئے تو اچانک کنویں میں سے پانی خود بخود اُبَل پڑا اور سب لوگوں نے اچھی طرح پیاس بجھائی لیکن ایک شخص نے احتِیاطاً کچھ پانی ایک کوزے میں رکھ لیا۔ اس حرکت سے کنویں کا جوش ایک دم ختم ہو گیا اور آپ نے فرمایا کہ تم نے خدا پر اعتماد نہیں کیا، یہ اسی کا نتیجہ ہے؟ پھر آگے روانہ ہوئے تو راستے میں سے کچھ کھجوریں اُٹھا کر لوگوں کو دیں جن کی گٹھلیاں سونے کی تھیں، لوگوں نے وہ گٹھلیاں بیچ کر کھانے پینے کا سامان خریدا اور صدقہ بھی کیا۔

(تذکرۃ الاولیاء ،ج1،ص40ملخصاً) 

🌹وِصَالِ باکمال: آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا وِصَال رَجَبُ الْمُرَجَّب کے شروع میں 110 ہجری کو ہوا۔ اس وقت آپ کی مُبَارَک عمر کم وبیش 88 برس تھی۔

 (سیر اعلام النبلاء،ج5،ص472)

🌹 نمازِ جنازہ: شہرِ بصرہ میں نمازِ جمعہ کے بعد آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی جس میں کثیر بندگانِ خدا نے شرکت کی۔ 


(سیر اعلام النبلاء،ج5،ص473ملخصاً)
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ان پر رَحْمَت ہو اور ان کے صدقے ہماری بےحِسَاب مغفرت ہو۔


امام حسن بصری رحمه الله نے فرمایا :

میں نے ایسے لوگوں کو پایا ہے جن کے نزدیک یہ دنیا تمہارے قدموں کی خاک سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتی تھی.

آداب الحسن البصري 65

*نام و نسب:* آپ کا نام مبارک حسن، کنیت ابو محمد، ابو علی، ابو سعید، ابو نصر۔ آپ کے والد بزرگوار کا نام حسبِ روایت طبقات حسامیہ یسار تھا، اور وہ موالی حضرت زید بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے تھے۔
اور بقولِ صاحب سیر الاقطاب والد ماجد کا نام موسیٰ راعی بن خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ تھا، اور نام والدہ ماجدہ کا بی بی خیرہ رضی اللہ عنہا تھا، اور وہ خامہ حضرت امّ المومنین امّ سلمہ رضی اللہ عنہ کی تھیں۔

*ولادت:* آپ کی ولادت باسعادت مدینہ طیبہ میں بعہدِ خلافت حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ 21ھ میں ہوئی۔ آپ کی والدہ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے حضور میں لائیں۔حضرت عمر آپ کو خرما چبا کر تحنیک لگائی، اور آپ کو نہایت خوش رو و خوبصورت دیکھ کر فرمایا !سمّوہ حسنًا فانّہٗ احسن الوجہ۔
یعنی یہ خوبصورت ہے اس کا نام حسن رکھو، پس آپ کا نام حسن رکھا گیا۔ 
*(خزینۃ الاصفیا جلد اوٓل۔ تحفۃ الابرار )*

*تربیت:* آپ کی والدہ ماجدہ حضرت امّ المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خادمہ تھیں، اِس لیے آپ نے بھی ان کو آغوشِ عاطفت میں پرورش پائی، حالتِ شیر خوارگی میں اگر کبھی آپ کی والدہ صاحبہ کسی کام میں ہوتیں تو حضرت ام المؤمنین رضی اللہ عنہا اپنے پستانِ مبارک آپ کے منہ میں دے دیتیں، بقدرتِ خدا ان سے چند قطرات دودھ کے آپ کے حلق مبارک میں گرتے اور آپ کی تسلّی و تسکین ہوجاتی۔ 
*(مسالک السّالکین جلد اوّل ص ۲۷۱ )*

*تحصیلِ علوم:* آپ تفسیر و حدیث میں امام تسلیم کیے جاتے ہیں، اگر کتب تفسیر میں مطلق حسن بولا جائے تو اُس سے آپ یعنی امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ مراد ہوتے ہیں، اور علم حدیث میں آپ کا یہ رتبہ ہے کہ آپ کی مراسیل بھی حجت ہیں۔

*مرتبۂ تابعیت:* آپ نے ایک سو تیس صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی زیارت کی ہے، جن میں ستر (۷۰) اصحاب بدری تھے، علم ظاہر آپ کو صحابہ رضی اللہ عنہ کی صحبت سے حاصل ہوا، آپ اکابر تابعین سے تھے۔ 

*خدمتِ قرآن:* صحابہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں جو قرآن مجید لکھا گیا تھا اُس میں صورتوں کے نام پاروں کے نشانات، اور نقطے وغیرہ کچھ نہ تھے، حضرت امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ نے اس میں نقطے بنائے، اعراب دئیے، خمس و عشر وغیرہ بنائے، پاروں اور سورتوں کے نام لکھے۔
*(کتاب الاسلام ص ۲۸۳)*

*بیعت و خلافت:* آپ امام المشارق و المغارب ابو الحسن علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہٗ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوکر بیعت سے مشرف ہوئے، اور خرقہ ولایت پایا۔ حضرت شاہِ ولایت رضی اللہ عنہ نے آپ کو وہ خرقہ خاص جو ان کو رسول اکرم ﷺ سے عطا ہوا مرحمت فرمایا، اور نعمت ظاہری و باطنی و اسرار مخفیہ الٰہیہ سے مشرف فرما کر خلافت کبرٰے سے نوازا۔
[۱۔ سیر الاولیا۔ سیر الاقطاب ص ۱۱] 
اگرچہ آپ نے بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی صحبتوں سے فیض اٹھایا ہے، لیکن خصوصًا حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ، حضرت امام حسن مجتبیٰ رضی اللہ عنہ، اور حضرت محمد حنفیہ رضی اللہ عنہ سے بھی فیضِ کامل پایا۔

*خلفائے عظام:* صاحب ارشاد الطالبین نے لکھا ہے کہ حضرت خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کے تین سو ساٹھ مرید تھے جو کہ علوم ظاہر و باطن میں آپ کا پرتو تھے۔

*وصال:* بقولِ صاحبِ سیر الاقطاب و سفینۃ الاولیا بتاریخ 4- محرم الحرام111ھ ( 8-اپریل 729ء) بروز جمعتہ المبارک کو ہوا۔ آپ کا مزار پُرانوار بصرہ (عراق) سے نو میل مغرب کی طرف مقام زبیر پر واقع ہے۔

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅
 محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی 
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

Comments

Popular posts from this blog

مجدد اسلام شیخ ابوبکر شبلی رحمۃ اللّٰه علیہ

Hazrat Imam Al- Waki ibn al- Jarrah (رضی اللہ تعالٰی عنہ) teacher of The great Imam Ash-Shaafi Rehmatullah Aleyhi🌹🌺🌺 🌺🌷🌺🌷🌺🌷🌺🌷🌺