مجدد اسلام شیخ ابوبکر شبلی رحمۃ اللّٰه علیہ

🌺مجدد اسلام شیخ ابوبکر شبلی رحمۃ اللّٰه علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی: جعفر۔ کنیت: ابو بکر۔ مکمل نام: ابوبکر جعفر بن یونس۔ ’’شیخ شبلی‘‘ کےنام سے معروف ہیں۔ آپ کو شبلی اس لئے کہاجاتا ہے کہ آپ موضع ’’شبلہ یا شبیلہ‘‘ کے رہنے والے تھے۔ مگر ایک قول یہ ہے کہ آپ کی ولادت’’ سرشتہ‘‘  میں ہوئی۔(تذکرہ مشائخِ قادریہ رضویہ:202) تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 247 ھ، 

🌺مطابق861ء کو ’’سامراء‘‘ عراق میں ہوئی۔ تحصیلِ علم: آپ جامع علوم عقلیہ و نقلیہ تھے۔آپ ﷫ ارشاد فرماتے ہیں: میں نے تیس سال تک علم فقہ و حدیث کا درس لیا یہاں تک کہ علم کا دریا میرے سینے میں موجزن ہوگیا۔پھر حاملینِ طریقت کی خدمت میں حاضر ہوا، اور ان سے عرض  کیا کہ مجھے علم الہی کی تعلیم دیں۔ مگر کوئی شخص بھی نہ جانتا تھا۔میں ان کی باتیں سن کر حیران رہ گیا(یعنی تصوف کی دوکانیں کھول رکھی تھیں، مگر وہ خالی تھیں ان میں علم و معرفت کا کوئی سودا نہیں تھا) میں نے ان سے کہا کہ الحمد للہ! تم سے تو میں صبحِ روشن میں ہوں۔آپ آئمہ اربعہ میں سے حضرت امام مالک رحمۃ اللّٰه علیہ کے مقلد تھے؛ اور ’’مؤطا امام مالک‘‘ آپ کو زبانی یاد تھی۔ صاحب علم و حال،جامع  علوم ظاہر ی و باطنی، واقفِ رموز خفی وجلی تھے۔(ایضا: 202)          

🌺بیعت وخلافت:  آپ﷫رحمۃ اللّٰه علیہ سید الطائفہ شیخ الاولیاء حضرت جنید بغدادی﷫ کے مرید و خلیفہ ہیں۔ سیرت و خصائص:  مجدد اسلام ، صوفیِ اسلام، عارف باللہ، عاشق رسول اللہ،حضرت سیدنا شیخ ابوبکر شبلی ﷫رحمۃ اللّٰه علیہ۔آپ سلسلہ عالیہ قادریہ رضویہ کے بارہویں امام و شیخ طریقت ہیں۔آپ کا عبادات و مجاہدات و مکاشفات میں بہت ہی بلند مقام ہے اور آپ کے نکات و عبادات اور رموز و اشارات و ریاضات و کرامات احاطۂ تحریر سے باہر ہیں۔ جتنے بھی مشائخ آپ کے زمانے میں تھے، آپ نے ان کی زیارت کی اور ان کی صحبت سے فیض یاب ہوئے۔ آپ﷫رحمۃ اللّٰه علیہ نے علوم ِطریقت کو بدرجۂ  کمال حاصل فرمایا۔  آپ کی ذات سے ایسے اسرار و رموز کا اظہار ہونے لگا جو لوگوں کی عقلوں سے بہت بلند و بالا ہوتے، 


🌺جس کی وجہ سے ناواقف لوگ آپ کو دیوانہ کہنے لگے۔  آپ مجاہدہ کی ابتداء میں آنکھوں میں نمک ڈال لیا کرتے تھے،تاکہ تمام رات جاگتے رہیں اور آنکھوں میں نیند نہ آئے۔حضرت جنید بغدادی﷫رحمۃ اللّٰه علیہ فرماتے تھے: ’’لکل قوم تاج، وتاج ھذالقوم الشبلی‘‘ یعنی ہر قوم کا ایک تاج ہوتا ہے، اورصوفیاء کا تاج  شیخ شبلی ہیں۔﷫رحمۃ اللّٰه علیہ جب شیخ شبلی ﷫  حضرت سید الطائفہ جنیدبغدادی﷫رحمۃ اللّٰه علیہ کےمرید ہوئے

🌺 توانہوں نے فرمایا: ’’اے ابو بکر!تم ملک شام کےامیر الامراء(گورنر) تھے، جب تک تو بازار میں بھیک نہ مانگے گا دماغ تیرا نَخْوَت سے خالی نہ ہوگا (یعنی تیرے دماغ سے گھمنڈ وغرور نہ جائے گا)اور اپنی قدر وقیمت نہ جانے گا۔’’ابتداء ابتداء میں تو لوگوں نے رئیس جان کر بہت کچھ دیا آخر رفتہ رفتہ ہر روز بازار ان کا سُست ہوتا جاتا، ایک سال کے بعد یہ نوبت پہنچی کہ صبح سے شام تک پھرتے کوئی کچھ نہ دیتا، پیر سے حال عرض کی، فرمایا: قدرتیری یہ ہے کہ کوئی تجھے کوڑی کو نہیں پوچھتا‘‘۔پھر حضرت جنید نے فرمایا اے ابوبکر! اب بتاؤ تمھارے نفس کی قدر و قیمت کیا ہے؟ عرض کیا میں اپنے نفس کوتمام جہاں سے کم تر دیکھتا ہوں،شیخ نے فرمایا: ہاں اب تمھارا ایمان درست ہوا۔ (احسن الوعاء لآداب الدعاء، 291/ تذکرہ مشائخِ قادریہ رضویہ:204) بارگاہ ِرسالتﷺ میں آپ کا مقام:  حضرت شیخ ابو بکر بن مجاہد﷫ جو اپنے وقت کے عظیم محدث و فقیہ اور عارف باللہ تھے۔ ا ن کی مجلس میں علماء و فقہااورصوفیاء کا مجمع لگارہتا۔ ایک دن حضرت شبلی ﷫ان کی مجلس میں تشریف لے گئے تو وہ آپ کی تعظیم کے لیے کھڑے ہوگئے اور سینے سے لگایا اورپیشانی مبارک کو بوسہ دیا، ایک ناواقف نے کہا حضرت یہ تو دیوانہ ہے، اور آپ اس قدر احترام فرمارہے ہیں؟ تو حضرت ابو بکر بن مجاہد نے ارشاد فرمایا :کہ اے لوگو! تمہیں کیا خبر ؟میں نے ان کے ساتھ ایسا ہی کیا جیسا کہ میں نے رسول اللہﷺ کو ان کے ساتھ سلوک کرتے ہوئے دیکھا ۔پھر فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ رسول اللہﷺ کی مجلس مبارک قائم ہے پھر جس وقت حضرت شبلی اس مجلس میں تشریف لائے تورسول اللہﷺ کھڑے ہوگئے اور ان کی پیشانی کو بوسہ دیا۔ میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہﷺ! شبلی پر اتنی شفقت و مہربانی کس وجہ سے ہے؟ تورسول اللہﷺنے ارشادفرمایا: کہ یہ ہر روز نماز کے بعد’’لَقَدْ جَاءَکُمْ رَسُوْلٌ تا العظیم‘‘پڑھتاہے اور اس کے بعد تین مرتبہ یہ درود شریف’’صَلَّی اللہ عَلَیْکَ یَارَسُوْل اللہ‘‘پڑھتا ہے۔(جلاء الافہام، باب رابع، ص241)

🌺 نصرانی طبیب کا مسلمان ہونا: حضرت ابوبکر شبلی ﷫ایک مرتبہ بیمار پڑے توآپ کو لوگ علاج کے لیے لے گئے اور علی بن عیسیٰ وزیر نے خلیفہ کو اطلاع کی، تو خلیفہ نے علاج کے لیے اپنے افسر الاطباء کو بھیجا جو نصرانی تھا۔ اس نے بہت کچھ علاج کیا مگر کچھ بھی فائدہ نہ ہوا۔ اس لیے طبیب نے عرض کیا کہ اگر میں جانتا کہ آپ کا علاج میرے جسم کے ٹکڑے میں ہے تو مجھے اس کے کاٹنے میں بھی کچھ دریغ نہ ہوتا۔ آپ نے ارشاد فرمایا کہ میری دوا تو کسی اور شئی میں ہے طبیب نے عرض کیا وہ کیا چیز ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا کہ تو کفر چھوڑ کر مسلمان ہوجا۔ تو طبیب نے فوراً کہا’’اَشْھَدُ انْ لَّا اِلٰہَ الا اللہُ وَاشہدُ اَنَّ مُحَمَّدً رّسُوْل اللہ‘‘ 

🌺 خلیفہ کو جب اس کی اطلاع ہوئی تواس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور کہا کہ میں نے طبیب کو مریض کے طرف بھیجا تھا۔ مگر ہم یہ نہیں جانتے کہ مریض کو طبیب کی طرف بھیجا ہے۔ وصال: بروز ہفتہ،27؍ ذوالحجۃ الحرام 334ھ، مطابق 29؍جولائی 946ء کو  واصل باللہ ہوئے۔آپ کا مزار مبارک ’’بغداد‘‘ عراق  میں مرجعِ خلائق ہے۔ خلفاء:  (1) ابوالفضل شیخ عبدالواحد تمیمی﷫ (2) شیخ ابوالحسن نیمالم﷫رحمۃ اللّٰه علیہ شجرہ شریف میں اس طرح ذکرہے: 



Comments

Popular posts from this blog

مجدد اسلام شیخ ابوبکر شبلی رحمۃ اللّٰه علیہ

Hazrat Imam Al- Waki ibn al- Jarrah (رضی اللہ تعالٰی عنہ) teacher of The great Imam Ash-Shaafi Rehmatullah Aleyhi🌹🌺🌺 🌺🌷🌺🌷🌺🌷🌺🌷🌺