خوشبوئے حیات حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام مختصر تحریر میں ائمہ اہل بیت ؑ میں سے امام موسیٰ کاظم ؑ علیہ السلام کی سوانح حیات اور ان کی فضیلت، سیرت اور تعلیمات کے چند پہلوں🏵️💐🌹🌹💐🌹🤲🤲

خوشبوئے حیات حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام.🏵️🤲  مختصر تحریر میں ائمہ اہل بیت ؑ علیہ السلام میں سے امام موسیٰ کاظم ؑ علیہ السلام کی سوانح حیات اور ان کی فضیلت، سیرت اور تعلیمات کے چند پہلوں🏵️💐🌹🌹💐🌹🤲🤲

ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِ ﺍﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِ ﺍلرَّﺣِﻴْﻢ

الصلوٰۃُ والسلامُ علیکَ یا سیدی یا رسول اللہﷺ️

الصلوٰۃُ والسلامُ علیکَ یا سیدی یا حبیب اللہﷺ️

الصلوٰۃ والسلام علیک یا خاتم النبیینﷺ


خوشبوئے حیات حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام.🏵️🤲  مختصر تحریر میں ائمہ اہل بیت ؑ علیہ السلام میں سے امام موسیٰ کاظم ؑ علیہ السلام کی سوانح حیات اور ان کی فضیلت، سیرت اور تعلیمات کے چند پہلوں🏵️💐🌹🌹💐🌹🤲🤲


مختصر سوانح حیات :

🌷🌺امام موسی  کاظم ؑ علیہ السلام بن  جعفر صادقؑ علیہ السلام ،  فاطمہؑ  (علیہ السلام) کا  آسمان ولایت و  امامت پر چمکے روشن ستاروں میں سے ایک ستارہ  ہیں ۔


💐🏵️آپ کے والد گرامی  امام صادق[1] ؑ علیہ السلام اور  آپ کے  اجداد  وہ عظیم ہستیاں  ہیں  کہ جن کی فضیلت اور علمی   مقام کے سبھی معترف ہیں۔آپ کی والدہ   حمیدہ  بریرہ علیہ السلام بھی   ایک پاکیزہ خاتون  تھی۔امام صادقؑ علیہ السلام ان کے بارے میں فرماتے ہیں : حمیدہ   برائیوں سے اس طرح پاک ہے جیسے  تپایا ہوا سونا  میل کچیل سے پاک ہوتا ہے۔


🌷🌺امام موسی  کاظم ؑ علیہ السلام 7 صفر  128 ھ کو مکہ اور مدینہ منورہ کے درمیان  مقام ابواء  میں  پیدا ہوئے ۔ جناب حمیدہعلیہ السلام  نقل کرتی ہے کہ جب میرا یہ نور چشم    دنیا میں آیا  تو ہاتھوں کو زمین پر رکھ کر آسمان کی طرف نظر کی  اور اللہ کی تسبیح اور مدح کی  اور پھر رسول اللہﷺ پر درود  و صلوٰۃ      پڑھا ۔

آپ کی کنیت ابو الحسن اور آپ کا مشہور لقب  عبد   صالح  اور  کاظم  تھا ۔   

🌷🌺آپ کے بہت سے  اولاد تھے بعض نے تیس سے زیادہ   اولاد ہونے کی تصریح  کی ہے،ان میں سب سے زیادہ شہرت آپ کے بیٹوں میں  امام رضاؑ اور بیٹیوں میں معصومہ قم علیہ السلام . کو حاصل ہے ۔


🌷🌺امام موسیٰ  کاظمؑ علیہ السلام نے اپنے والد کی شہادت کے بعد 148ہجری میں   امامت  کے فرائض  کو انجام دینے کی ذمہ داری  سنبھالی اور  183ہجری تک  ہدایت اور دین کی نشر و اشاعت کے فرائض انجام دیتے رہے  ۔ آپ نے بنی عباس  کے حکمرانوں میں سے  منصور ، اس کا بیٹا مہدی عباسی  ،ہادی  عباسی اور پھر ہارون الرشید   کا دور دیکھا ۔آپ 6 رجب  183 ہجری کو  ۵۵  سال  کی عمر میں  ہارون الرشید  کے زندان میں شہید ہوئے۔ آپ بغداد  کے نذدیک کاظمین میں دفن ہیں ۔


🌷🌺اہل  تشیع  کے علماءکی نظر میں  امام ؑکی شخصیت :


🌷🌺شیعہ امام موسیٰ کاظم ؑعلیہ السلام کو سلسلہ امامت کے ساتواں تاجدار اور  رسول اللہﷺ کے ان بارہ  جانشینوں میں سے   ایک مانتے ہیں کہ جن کے بارے میں   رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا : میرے جانشینوں کی تعداد بارہ ہیں لہذا  اہل تشیع  کا یہ عقیدہ ہے کہ  امام موسی کاظمؑ علیہ السلام بھی انہیں جانشینوں  میں سے ساتویں ہیں۔ جیساکہ آپ کے والد گرامی امام صادق ؑعلیہ السلام کے اصحاب میں سے  منصور  ابن حازم نے امام سے کہا : میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں ، جب  آپ علیہ السلام دنیا سے جائیں گے تو ہمارا    امام کون ہوگا؟ فرمایا : یہ آپ علیہ السلام کا  امام ہے  اور اپنا  ہاتھ  امام  موسیٰ کاظم ؑ علیہ السلام کے گندھے  پر رکھا  جبکہ آپ اس وقت پانچ سال کے تھے . راوی کهتا هے: هم امام صادقؑ علیہ السلام کے پاس تھے.

💐🏵️ انهوں نے امام کاظم کو بلایا اور هم سے فرمایا :  اپنے اس  ساتھی کو جان لو میرے بعد یهی تمهارا امام یهی  هوگا.


🌺🌷لہذا  شیعوں کا  اس  پر   اتفاق ہیں کہ  آپ ہر جہت سے اپنے زمانے کے لوگوں سے افضل  اور  آپ   رسول اللہﷺ کے علوم کے حقیقی وارث  تھے۔  اسی لئے دوسرے آئمہ اہل بیت ؑعلیہ السلام کی طرح ان کے بارے میں بھی  اس بات   پر یقین رکھتے  ہیں  کہ اگر  کسی  حدیث کی سلسلہ سند  ان تک پہنچ جائے  تو   مزید سلسلہ سند کے پیچھے جانے کی ضرورت نہیں ۔


🏵️💐اہل سنت کے علما کی نظر میں امام ؑعلیہ السلام کی شخصیت ۔


💐🏵️امام موسیٰ  کاظمؑ  اسلامی دنیا کے ان  عظیم شخصیتوں  میں سے  ہیں کہ   جن کی عظمت  کو سبھی  مانتے ہیں ان کا نام عزت و احترام سے لیتے ہیں،  ہم علما اہل سنت میں سے بعض  کی    باتوں کو یہاں نقل کرتے ہیں ۔


💐🏵️امام احمد حنبل ،ایک روایت کے  بارے میں جسے امام  رضاؑ اپنے والد  گرامی   امام موسی کاظمؑ علیہ السلام اور اپنے اجداد  کے توسط  سے رسول اللہﷺسے  نقل  کرتے ہیں ، کہتے ہیں کہ اس سلسلہ سند کو اگر  کسی پاگل پر بھی   پھونگا جائے  تو وہ ٹھیک ہوگا.


💐🏵️صاحب  صواعق المحرقہ  لکھتے ہیں :شیعوں  کے ساتویں امام موسیٰ کاظم ؑ ہیں  ،جنہیں اپنے معاندین و مخالفین کے سامنے تحمل  و برد باری کا مظاہرہ کرنے  اور دشمنوں کے مقابل غیض و غضب پی جانے کی بنا پر مسلمانوں  اور خاص کر شیعوں نے کاظم کا لقب دیا ہے ۔


💐🏵️دوسری جگہ  وہ کہتے ہیں  : موسیٰ کاظم ؑ اپنے والد  صادق ؑ علیہ السلام کے علم  و معرفت  اور کمال و فضیلت میں وارث  ہیں ۔عراق والے  آپ کو   باب الحوائج کہتے تھے.


..💐🏵️ آپ اپنے زمانے کے سب سے بڑے عبادت گذار اور سب سے بڑے عالم  اور سخی تھے۔


💐🏵️ ابن ابی الحدید آپ کے بارے میں لکھتے ہیں :  آپ فقاہت  ، دیانت ، عبادت  اور حلم و صبر  کا مجموعہ تھے ۔


💐🏵️شذرات  الذہب   میں ہے : آپ صالح  ، عابد ، حلیم ، سخی اور عظیم الشان شخصیت کے مالک انسان تھے۔

یافی لکھتے ہیں: آپ صالح ،  عابد ،سخی اور حلیم  تھے ۔


💐🏵️تہذیب التہذیب   میں ہے : 


موسیٰ بن جعفر  اپنی عبادت  اور  سخت کوشی کی وجہ سے  عبد  صالح کہلائے جاتے تھے۔


💐🏵️🌹ابو حاتم  کہتے ہیں : آپ ثقہ ( قابل اعتماد) اور  مسلمانوں کے  اماموں میں سے   ہیں۔ ابو حاتم    کا بیٹا  کہتا  ہے : آپ سچے اور  مسلمانوں کے  اماموں میں سے   ایک ہیں ۔  

علم رجال کے ماہر ذہبی کہتے ہیں


  :  موسیٰ کاظم ؑعلیہ السلام حکماء میں سخی ترین  اور خدا کے پرہیز  گار بندوں  میں سے  تھے ۔ 



💐🏵️ شيخ سيد شبلنجي اہل علم کا یہ قول نقل کرتے   ہیں : امام کاظم ؑعلیہ السلام عظیم منزلت والے امام تھے  ,آپ عراق والوں کے ہاں’’ *باب الحوائج الی اللہ* ‘‘کے نام   سے مشہور تھے اور یہ شہرت ان کے توسل سے لوگوں کی حاجت پوری  ہونے کی وجہ سے ہے.


💐🏵️النجوم الزاهرة  میں ہے :  موسیٰ کاظم ؑعلیہ السلام کو عبد صالح کہا جاتا تھا ۔۔ آپ  سید،  عالم   ،فاضل ،سخی  اور مستجااب

الدعوۃ *( *ایسا شخص جس کی دعا رد نہیں ہوتی*) تھے۔💐


پہلی  فصل :


امام علیہ السلام  کی شخصیت کے   مختلف  پہلو:🏵️💐


 

🌹💐🏵️کسی بھی شخص کی شخصیت کو دو  جہت سے  پرکھا جاسکتا ہے ۔ اس کی ذاتی خصوصیات   ( جیسے  عبادت ، اللہ پر توکل، سخاوت  ، عفو در گذر )اس کی اجتماعی نوعیت کی  خصوصیات جیسے  کلامی ، فقہی  اور سیاسی    نظریات     ۔


💐🏵️آپ کی شخصیت   کا ذاتی پہلو :


ہم اس مرحلے میں امام کی ذاتی خصوصیات میں سے چند اہم  خصوصیات کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔تاکہ   ہم ان کی سیرت اور تعلیمات کے مختلف شمعوں سے  اپنی   انفرادی ، فکری اور اجتماعی  زندگی کو روشن کر سکے۔   ان  خصوصیات  پر   بحث  اس لئے  بھی  ضروری ہے کہ ہمارے معاشرے میں  ولی اور اولیاء  کی عزت و تکریم   بہت زیادہ ہے  لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ  ہم اللہ کے حقیقی اور کامل  اولیاء کی پہچان اور   شناخت    حاصل کریں  اور   ان کی  دینی خدمات   اور  سیرت و تعلیمات   کومعاشرے میں  روشناس  کرائیں،  تاکہ  لوگ   اولیاء اللہ  سے محبت   کے نتیجے میں   دین  اور دینی تعلیمات کی طرف راغب ہو  ں اور اس  ذہنیت  کو معاشرے میں رائج ہونے  سے بچایا جائے کہ ولی اللہ کا مطلب چند   کرامات کی داستانیں بتانا اور دکھانا ہی ہو  ۔( کرامات کی  بحث  میں اس سلسلے میں   مذید   گفتگو  ہوگی)


🏵️🌹عبادت اور اطاعت پروردگار:


اللہ کی عبادت و  بندگی  اور اطاعت،   ائمہ اہل بیت ؑ کی  بنیادی ترین خصوصات میں سے ہے ،ائمہ  اہل بیت ؑ اپنے زمانے کے سب سے زیادہ عبادت گذار  اور  اللہ کے سب سے زیادہ مطیع  بندے تھے ۔

 سب نے کہا ہے  کہ  اما م موسی کاظم ؑ اپنی عبادت  اور  سخت کوشی کی وجہ سے  عبد  صالح کہلائے جاتے تھے۔


💐🏵️جب آپ سندی بن شاہک کے زندان میں تھے تو  سندی بن شاہک کی بہن نے کہا   اس زندانی کی  دیکھ بھال میرے  حوالے کردو ، اس نے ایسا کیا ۔  وہ زندان میں  امام  کی  حالات یوں بیان کرتی ہے : آپ اللہ کی حمد و ثنا  کرتے ،  ان سے راز و نیاز کرتے ، اسی حالت میں رات گذر جاتی ،نماز صبح  کے بعد  دعا  اور  اللہ کی حمد و ثنا   کی حالت میں رہتے یہاں تک کہ  سورج طلوع  ہوتا  اور آپ چاشت  تک بیٹھ جاتے  پھر   تیار ی کرتے   اور کھانا کھاتے اور  زوال سے پہلےتھوڑی دیر آرام کرتے، پھر وضو کرتے  اور نماز پڑھتے  پھر قبلہ رخ کی حالت میں  تسبیح اور ذکر میں مشغول رہتے  یہاں تک کہ مغرب  کی نماز پڑھتے امام کی یہ حالت دیکھ کر وہ کہتی تھی  : اللہ ایسی قوم کو  ذلیل کرے جو  اس  شخص    کو اذیت  و آزار پہنچاتی ہے.


شاداب انور رئیسی  ✍️

سلسلہ طریقت :سلسلۂ عالیہ رئیسی خوشحالی💐

 सिलसिला-ए-आलिया रईसी ख़ुशहालिया ❣️🥀



Comments

Popular posts from this blog

Hazrat Imam Al- Waki ibn al- Jarrah (رضی اللہ تعالٰی عنہ) teacher of The great Imam Ash-Shaafi Rehmatullah Aleyhi🌹🌺🌺 🌺🌷🌺🌷🌺🌷🌺🌷🌺

🌷جلیل القدر صحابی، رازدان مصطفی، ﷺ، حضرت سیدنا ابو عبد اللہ حذیفہ بن یمان عبسی انصاری رضی اللہ عنہ🌷🤲🌷